Thursday, December 30, 2010

اقوال سلف وخلف

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اقوال سلف وخلف
: قبول دعا کے لئےمایوسی ،احساس بیچارگی اور اضطراب ضروری ہے ،یہی وجہ ہے کہ کبھی کبھی بدکاروں کی دعا بھی قبول ہو جاتی ہے ، کیوں کہ اللہ تعالی کو غم زدہ دل کی بے تاب دھڑکن مائل بہ کرم کرتی ہے –
طلب علم کے دوران طالب علم کو بلند ہمتی سے کام لینا چاہیئے-
اصل کمال علم اورعمل دونوں کو جمع کرنے میں ہے  (ابن جوزی)
:علم بغیر عمل کے ایسا ہے جیسے جسم بغیر روح ،جب تک علم بہ ہمہ وجوہ عمل سے متفق نہ ہوگا کافی نہ ہوگا ،اور نہ مخلصانہ (امام ابو حنیفہ)
: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وارث وہ شخص ہے جو رسول کریم کے فعل کی اقتداءکرےنہ کے کاغز سیاہ کرے – (حضرت ابولحسن خرقانی)
:جو بچپن اور جوانی میں مطیع ہو ،بڑھاپے میں بھی مطیع ہوتا ہے –
تین گروہ نجات نہیں پاتے ہیں،بخیل،کاہل،اور ملول-
چار شخصوں کے پاس خالی ہاتھ مت جاؤ-عیال،بیمار،فقیر،اور بادشاہ-(حضرت ابواسحق گاذرونی)
: جب انسان صادق ہو،تو نیک کام کرنے سے پہلے ہی اس میں لذت پاتا ہے –
تین چیزوں کی دوستی مضر ہے – نفس ،زندگی اور مال،-(حضرت ابو تراب بخشی)
:زمانے کی گردش عجیب ہے اور حالات سے غفلت عجیب تر ہے –
اخلاق یہ ہے کہ اعمال کا عوض نہ چاہے –(حضرت ابوبکرصدیق)
:بے وقوف کے ساتھ جنت میں بیٹھنے سے عقلمند کے ساتھ قید خانے میں بیٹھنا بھتر ہے – دنیا میں وہ سب سے کمزور ہے جو اپنی خواہش پر قابو نہ رکھتا ہو ،اور سب سے قوی وہ ہے جو ضبط کی قوت رکھتا ہو –(ابوبکر بن عباد)
:تو جنت طلب نہ کر ،بلکہ ایسی شئہ طلب کر کہ خود جنت تیری طالب ہو ،اور تو دوزخ سے نہ بھاگ،بلکہ ایسی چیز سے بھاگ ،جس کی وجہ سے خود دوزخ بھاگے-(حضرت ابوبکرواسطی)
:  لقمہ ایک سمندر ہے  جیسا پانی ویسا موتی  اور جیسی غزا ویسے اعمال اللہ سمجھ کی توفیق عطا فرمائے (مولانا یوسف صاحب)

No comments:

Post a Comment