بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت انسان کو اللہ تعالی نے فطری اعتبار سے چند خصائل کا حامل بنایا ہے ،انھیں میں سے ایک حیا اور پاک دامنی ہے -شرعی اعتبار سے حیا کہتے ہیں کہ انسان بے کار اور ناپسند اعمال سے اپنے آپ کو بچایۓ رکھے ،چاہے مرد ہو یا عورت -اسلام نے دیگر شعبوں کی طرح حیا اور پاکدامنی کی بھی اہمیت کو واضح طور پر ذکر کیا ہے ، حتی کہ متعدد طریقہ سے حیا کو ایمان کا حصہ قرار دیا -چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے" الحیاء من الامیان والایمان فی الجنۃوالبذاءمن الجفاءوالجفاء فی النار" (رواہ احمد والترمیذی) حیا ایمان کا ایک حصہ ہے اور ایمان جنت میں جانے کا ایک سبب ہے ،بے حیائ جفا ہے اور جفاء جہنم میں جانے کا ایک سبب ہے ،عورت اگر نیک بنے تو دنیا کی سب سے قیمتی متاع بن جاتی ہے ،اور اگر خدا نہ خواستہ بگڑ جاۓ تو مردوں سے زیادہ فحاشی اور بے حیائ پھیلاتی ہے -آج ہماری قوم کی بیٹی جن حالات سے دو چار ہے وہ ہر ایک کے لیۓ لائق عبرت اور قابل فکر ہے ،چنانچہ بچیوں کا مخلوط تعلیم حاصل کرنا ،عورتوں کا بازاروں میں گھومنا پھرنا ،دکانوں کی زینت بننا ،اجنبی مردوں کے سامنے بلا جھجک آناجانا، ان سے باتیں کرنا ،تنہا یا جنبی کے ساتھ سفر کرنا ،گانے گانا ،ڈانس کرنا فلم دیکھنا ،فلموں کی اداکارہ بننا ،بد نظری کرنا اور عزت وناموس کی پامالی کرنا ،پتلا یا ناقص لباس پہننا ،مردوں کو اپنی طرف مائل کرنا ،شوہروں سے خیانت کرنا ،شرم وحیا کو نیلام کرنا ،فیشن پرستی؛ کرنا ،موبائل کا غلط استعماکل کرنا ،اجنبی مردوں سے مصافحہ کرنا ،بعض جگہ گلے ملنا ،یہ تمام کام معاشرے میں گمراہی اور فحاشی پھیلانےکا سرچشمہ بنے ہويۓ ہیں -نیز مزید قابل افسوس بات یہ بھی ہے کہ آج بعض خواتین پردہ کرنا چاہتی ہیں ،مگر شوہروں کی طرف سے اجازت نہی -بقول شاعر
بے پردرہ نظر آیئں مجھے چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑھگیا
پوچھا جو انسے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگی عقل پے مردوں کی پڑھگیا
پردے کی اہمیت وہ حقیقت :حضرت مفتی شفیع صاحب نے معارفالقرآن میں لکھا ہے حجاب (پردہ) سے متعلق قرآن میں کل سات آیات ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ستر احادیث ہیں-جس میں مختلف انداز سے عورتوں کو تنبیہ کی گیئ ہے ،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ":خذ علیک ثوبکولا تمشو عراۃ": (مشکوۃ) اپنے اوپر کپڑے لازم کرلو ننگے مت پھرو اس سے یہ بات واضح ہو گیئ کہ پتلا کپڑا یا پھر اس قدرکم مقدار کپڑاکہ جسم نظر آیۓ،اس کا پھننا حرام ہے -ایک حدیث میں ہے کہ جب عورت بے پردہ ہوکر گھر سے نکلتی ہے ،تو اسپر اللہ کے فرشتے لعنت کرنا شروع کردیتے ہیں ،جب تک وہ واپس اپنے گھر پر نہ آجاۓ ،-علماء امت نے پردے کے تین درجات بیان کیۓ ہیں،(1)حجاب بالبیوت(2) حجاب بالبرقعہ(3)حجاب بالعزر حجاب بالبیوت :وقرن فی بیوتکن(اور تم اپنے گھر میں قرار پکڑو) عورت کے لیۓپردے کی سب سے اعلی صورت یہی ہے کہ وہ اپنے گھر میں ہی رہے -عورت گھر ہی میں ذکر وعبادت کرے اور گھر ہی میں اپنی ضرورت پوریی کرلے ،تو ایسی عورتیں ولایت کے درجے کو پانے والی ہیں -
حجاب بالبرقعہ:یدنین علیھن من جلابیبھن (اپن اوپرچادراوڑھلیں) آج کل چند پردہ دار عورتیں برقعہ پھن کر جسم چھپاتی ہیں ،نیز اسی طرح دستانےاور موزے پھن کر ہاتھ پیر کی زینت کو چھپاتی ہیں ،جس سے فتنہ کا اندیشہ کم ہوتا ہے ،اسی سادگی کے ساتھ برقعہ استعمال کرنے والیوں کا شمار تقوی پر عمل کرنے والوں پر ہوگا -
حجاب بالعزر:ولا یبدین زینتھن الا ما ظھرمنھا (النور)اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھلاۓمگر وہ جوخود ظاھر ہوجاۓ-حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس سے مراد ہتیلیاں اور چہرہ ہے مگر یہ اس وقت ہے جب فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ،اگر فتنہ کا ڈر ہے تو فقہاۓ امت کا اجماع ہے کہ عورت کے لیۓ چہرہ اور ہتیھلیاں کھولنا جایئز نہیں
بے پردہ عورت کی سزا حدیث پاک کی روشنی میں ،:حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور میری بیوی فاطمہ رضی اللہ عنھا دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوۓ ،ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوۓ دیکھا تو میں نے پوچھا :"آپ پر میرے ماں باپ قربان آپ صلی للہ علیہ وسلم کیوں رورہے ہیں -تو آپ نے ارشاد فرمایا - اۓ علی میں نے معراج کی رات میں اپنی امت کی عورتوں کو دیکھا ،کہ انکو مختلف طریقے سے عزاب دیا جارہا ہے ،آج مجھے وہ منظر یاد آیا تو شفقت ورحمت سے مجھے رونا آگیا ،آپ صلی اللہ علیہ مسلم نے کل چھ طرح کی عورتوں کو مختلف قسم کے عزاب میں مبتلا پایا ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سن کر سیدہ فاطمہ کھڑی ہوگيئں اور عرضکیا کہ اۓ میرے پیارے ابو جان !ان عورتوں نے کیا گناہ کیۓ تھے جس کی وجہ سے اتنی سزا دی جارہی ہے -رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :بیٹی پھلی وہ عورت جسے سر کے بالوں سے باندہ کر لٹکا یا گیا تھا اور اس کا دماغ ابل رہا تھا،وہ مردوں سے اپن ے بال چھپاتی نہ تھی (ننگے سر گلی کوچے بازار میں پھرنے کی کی عادت تھی )دوسری عورت جسکو زبان کے زریعےلٹکایا گیا تھا اور گرم کھولتا پانی اس کے حلق میں ڈالا جاتا تھا ،اس کا قصور یہ تھا کہ وہ اپن شوہر کو ایذا ء تکلیف دیتی تھی (اسکے سامنے زبان چلا نے کی عادت تھی )-تیسری عورت جسکو پستان کے زریعےلٹکایا گیا تھاوہ بد کار عورت تھی جو اجنبی مردوں سے زنا کی مرتکب ہوتی تھی ،چوتھی وہ عورت جس کے دونوں پاؤں چھاتی سے اور دونوں ہاتھ پیشانی سے باندھ دیےگیۓ اور اسپر سانپ چھوڑ دیۓ گیۓ ،یہ وہ عورت ہے کہ حیض وہ جنابت کے بعد اچھی طرح فرض غسل سے اپنے بدن کوپاک وصاف نہی کرتی تھی اور نماز کا مزاق اڑاتی تھی -پانچویںوہ عورت جس کا سر سور جیسا اور جسم گدھے جیسا تھا تو یہ عورت چغل خوری کرتی تھی اور جھوٹ بولتی تھی -چھٹی عورت جس کی شکل کتے جیسی تھی ،آگ اس کے منہ میں داخل ہوکر پاخانے کے راستے سے باہر نکلتی تھی تو یہ وہ عورت تھی جو حسد کرتی تھی اور احسان جتلاتی تھی :جس کو اللہ تعالی کی طرف سے صحیح عقل وشعورکا تھوڑا سا حصہ مل گیا ہو ،اس کے لیۓ مذکورہ بالا تفصیلی حدیث کافی ہے کہ اسکو بار بار پڑھکر عورت اپنی اصلاح کرلے ،بے پردگی ،بے حیائ،فحاشی نیز فیشن پرستی کے پیچھے پڑکراپنی دنیا اور آخرت تباہ نہ کرے -بقول شاعر
یہی دھن ہے تجھ کو رہوں سےب سے بالا
ہو زینت نرالی اور فیشن نرالا
تجھے حسن ظاہرنے دھوکے میں ڈالا
جیا کرتا ہے کیا یوں ہی مرنے والا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہی ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
اپنی دینی اور اسلامی بھنوں سے گزارش ہے کہ اس موضوع پرایک کتاب ،بنام حیا اور پاکدامنی (مصنف پیر ذالفقار احمد نقشبندی ) بہترین کتاب ہے اس کا بار بار مطالعہ کرنے سے انشاءاللہ بڑانفع ہوگا -
No comments:
Post a Comment