Saturday, November 27, 2010

اقوال سیدنا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت امام شافعی زبان وادب کے ماہر تھے مختصر کلمات میں نصیحت ومعارف کی بھت سی باتیں فرمادیتے-ذیل میں بطور نمونہ آپ کے چند اقوال بیان کیۓ جاتے ہیں 
1:گفتگو کے لیۓ خاموشی سے مدد حاصل کرو اور استنباط مسائل کے لیۓغور وفکر سے کام لو 
2:جو آدمی اپنے بھائ کو تنہائ میں نصیحت کرتا ہے تو وہ اس کے ساتھ خیر خواہی اور اصلاح کرتا ہے ،اور جو علانیہ نصیحت کرتا ہے تو وہ اسکو رسوا کرتاہے اور اسکے ساتھ خیانت کرتا ہے 
3:اپنے آپ پر سب سے بڑا ظلم کرنے والا وہ شخص ہے وہ ہے جو تواضع سے پیش آتا ہے اس آدمی کے ساتھ جو اسکی عزت نہیں کرتا -اور محبت کرنا چاہتا اس آدمی سے جو اسکے لیۓ فائدہ مند نہیں ہے اور ہر اس آدمی کی تعریف قبول کرلیتا ہے جسکو یہ نہیں جانتا 
4:جس آدمی پر دنیا کی محبت میں خواہش نفس غالب آجایۓ تواسکو دنیا داروں کی غلامی ضروری ہوجاتی ہے -
5:جو شخص قناعت پر راضي رہے گا تو اسکو دوسروں کے سامنے عاجزی کی ضرورت نہیں
6:آپ نے فرمایا میں سولہ سال سے پیٹ بھر کھانا نہیں کھایا اسلیۓ کہ پیٹ بھر کھانابدن کو بوجھل اور دل کو سخت کردیتا ہے اور اس آدمی کو سست کردیتا ہے -
7:عبادت کی اصل کم کھانا ہے 
8:جانلو ۔جو شخص اللہ تعالی سے راست بازی کا معاملہ کرتا ہے وہ نجات پاتا ہے اور جو اپنے دین کے بارے میں ڈرتا ہے وہ ہلاکت سے محفوظ رہتا ہے اور جو دنیا میں زہد (بے رغبتی) اختیار کرتا ہے کل (قیامت میں ) اسکی دونوں آنکھیں اللہ تعالی کے ثواب کو دیکھ کر ٹھنڈی ہوں گی- 
9: جس آدمی میں تین باتیں ہونگی یقینا اس کا ایمان کامل ہوجایۓ گا ۔نیکی کا حکم دے اور خود عمل کرے ۔برائ سے روکے اور خود بھی رکے ۔اور اللہ تعالی کے حدود کی حفاظت کرے ۔احکام کی پابندی کرے
10:دنیا سے زہد اور آخرت کی رغبت کرنے والا بن جا اور اپنے تمام معملات میں اللہ تعالی کے ساتھ راست بازی اختیار کر ،نجات پانے والوں کے ساتھ تجھے نجات ملے گی 
11:جو کوئ علم کے ساتھ اللہ تعالی کی عبادت کرے گا تو اس کے باطن کو نفع دے گا -
12:ہر ایک کے لیۓ ایک دوست ہے اور ہر ایک کے لیۓ ایک دشمن ہے اور جب ایسا ہے تو تم اللہ بزرگ و برتر کی اطاعت کرنے والوں کے ساتھ رہو ۔
13:اپنے نفس پر سب سے بڑا ظالم وہ شخص ہے جو بلندی پر پہنچتا ہے تو اپن رشتہ داروںپر ظلم کرتا ہے احسانات کا انکار کرتا ہے ۔؛اور شریف لوگوں کو ہلکا سمجھتا ہے صاحب فضیلت حضرات پر تکبر کرتا ہے 
14:وہ شخص دنیا سے کیسے بے رغبت رہے گا جو آخرت کی قدر نہیں جانتا ۔وار وہ شخص دنیا سے کیسیے چھٹ کارا پایۓگا جو جھوٹی حرص سے خالی نہی رہتا اور وہ شخص کیسے سلامت رہے گا جسکی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ سلامت نہ رہے ،وہ آدمی حکمت کو کیسے پاسکیگا جس کا مقصد اپنی گفتگو سے اللہ بزرگ وبرتر کی رضا مندی نہ ہو -
15: جو شخص بغیر سمجھے بوجھے علم حاصل کرلیتا ہے تو اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئ شخص رات کو لکڑیوں کا گٹھا باندھے اور اسمیں کوئ سانپ اسکو کاٹ لے -
16:جو شخص اتحاد واتفاق کی صورت میں تمہارے صفات کی ایسی تعریف کرے جو تم میں موجود نہ ہو ں وہ شخص دشمنی میں تمہارے وہ عیوب بیان کرےگا جو تم میں نہیں ہے
17:علماء کے نزدیک جہل جہالت ہے اسی طرح جاہلوں کے نزدیک علم جہالت ہے ۔علم کی فضیلت یہ کیا کم ہے کہ بے علم اس کے مدعی ہیں ۔اور جہل کی برائ یہ کیا کم ہے کہ جاہل اپنےجہل کے منکر ہیں اگر انکو جاہل کہدو تو غصہ آجاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
18؛ی جو یہ چاھتا ہو کہ اللہ تعالی نور حکمت اس کے دل پر کھول دے تو خلوت اختیار کرے ،کم کھاۓ ،اور احمقوں کی صحبت ترک کردے ،اور ان علماء سے احتیاط کرے جن کے پاس نہ ادب ہے نہ تہذیب ہے
اللہ تعالی ہم تمام کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ ،

3 comments:

  1. میرا بھائی اس طرح کی اچھی اچھی باتیں شئیر کیا کریں۔اختلافی باتیں بہت نیٹ پر پڑی ہیں مگر انکا کوئی کسی کو ذرا بھی فائدہ نہیں۔چھوڑئیے ضد اور ہٹ دھرمی کو قوم و ملت کے ساتھ سنجیدہ ہو جائیں۔خدا آپ کی دنیا اور آخرت بہتر فرمائیں گے۔

    ReplyDelete